محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! یہ واقعہ میرے ساتھ پیش آیا ہے اس لیے لکھ رہا ہوں‘ ایک دن میرے کچھ پیسے اور چیزیں مجھ سے کھو گئیں تو میرا دل بڑا سخت پریشان ہوا میں نے دل میں کہا کہ یا اللہ یہ میرے ساتھ کیا ہوگیا اب میں کیا کروں! اتفاق سے اسی دن میں نے ایک ایسے آدمی کو دیکھا جس بیچارے کے دونوں بازو ہی نہیں تھے مجھے ایک بڑا سخت جھٹکا لگا میں بڑا رویا اور میں نے دل میں کہا یا اللہ یہ تو چھوٹی موٹی چیزیں مجھ سے گم ہوگئیں اور میں اتنا پریشان ہورہا ہوں لیکن اس بیچارے کے تو دونوں بازو ہی نہیں ہیں وہ بیچارا کس درد اور غم کو لیے ہوئے زندگی گزار رہا ہوگا یہ سوچ کر میرا غم بالکل ختم ہوگیا اور میرے لبوں پر یہ الفاظ جاری ہوگئے کہ اے مولا کریم تیرا کن کن الفاظ کے ساتھ میں شکر ادا کروں کہ تو نے مجھے اتنی عظیم نعمتوں سے نوازا ہے کیا ہوا جو مجھ سے یہ چھوٹی موٹی چیزیں کھوگئی۔ تیری اتنی بڑی نعمت ہاتھ تو موجود ہیں کہ جس سے میں دوبارہ یہ گری پڑی چیزیں حاصل کرسکتا ہوں۔ وہ الگ بات ہے کہ ہمیں اس عظیم نعمت کا ذرا بھی احساس نہیں ہے خدا کی قسم ذرا جاکر اس آدمی سے پوچھو جس کے پاس یہ عظیم نعمت نہیں ہے کہ اسکی قدر کتنی ہے اس کے نزدیک وہ آپ کو بتائے گا کہ اس کی کیا قیمت ہے۔
شیخ سعدیؒ کے بارے میں آتا ہے کہ وہ کہیں جارہے تھے اور رو رہے تھے کہ میرے پائوں میں جوتے نہیں ہیں اچانک ایک شخص کو دیکھ کر چپ ہوگئے دیکھا اس کے پائوں ہی نہیں تھے۔ پھر انہوں نے شکر ادا کیا اے مولا کریم شکر ہے تیرا کیا ہوا جو میرے جوتے نہیں اتنی بڑی نعمت پائوں تو ہیں نا۔ لہٰذا ہر حالت میں اس کریم کا شکر ادا کرو کہ اس نے کتنی بڑی بڑی نعمتیں ہمیں دی ہیں جس کا شکر ہم اگر اپنی ساری زندگی اس کے حضور سجدے میں گزار دیں تب بھی اس کریم ذات کا شکر ادا نہیں کرسکتے۔(لقمان بشیر،لاہور)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں